میں تیرے لب پہ ہوں دیرینہ شیکایت کی طرح
یاد رکھنا ہے تو نے مجھ کو عداوت کی طرح
چاند نکلے تو میرا جسم مہک اُٹھتا ھے
رُوح میں اُٹھتی ہوئی تازہ محبت کی طرح
تیری خاطر تو کوئی جان بھی لے سکتا ھوں
میں نے چاہا ہے تجھے گاؤں کی عزت کی طرح
کھل رہی ہےمیرے دیرینہ مسائل کی گرہ
میرے ماحول میں اُترا ہے وہ برکت کی طرح
اب تیرے ہجر میں کوئی لطف نہیں ہے باقی
اب تجھے یاد بھی کرتے ہیں تو عادت کی طرح
تم میری پہلی محبت تو نہیں ہو لیکن
میں نے چاہا ہے تمہیں پہلی محبت کی طرح
وہ جو آتی ہے تو پھر لوٹ کے جاتی ہی نہیں
تم لپٹ جاؤ کبھی ایسی مصیبت کی طرح
میرے دل میں کوئی معصوم سا بچہ ہے وصیؔ
جو تجھے سوچتا رہتا ہے شرارت کی طرح
دیار غیر میں بسنے والوں کی اول فول جو ایک ہوم سکنس نامی بیماری کی وجہ سے بکی گی امید ہے آپ کو پسند آیے گی بلاگ کی اکثر تحاریر مشہور لکھاریوں کے بلاگ سے بصد شکریہ اور احترام کے لی جاتی ہیں
Tuesday, 19 February 2013
وصی شاہ کی ایک دلکش غزل
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment
غیر اخلاقی تبصرے حذف کر دیے جائیں گے اپنا نام ضرور لکھیں تاکہ جواب دینے میں آسانی ہو