Wednesday 27 March 2013

نصیحت


تسکین نا ہو جس سے
 وہ راز بدل ڈالو
جو راز نا رکھ پائے،
 ہمراز بدل ڈالو
تم نے بھی سنی ہو گی
 بڑی عام کہاوت ہے
انجام کا ہو خطرہ ،
 آغاز بدل ڈالو
پر سوز دلوں کو جو
 مسکان نا دے پائے
سر ہی نا ملے جس میں
 وہ ساز بدل ڈالو
دشمن کے ارادوں کو
 ہے ظاہر اگر کرنا
تم کھیل وہی کھیلو،
 انداز بدل ڈالو
اے دوست کرو ہمت
کچھ دور سویرا ہے
اگر چاہتے ہو منزل
 تو پرواز بدل ڈالو

No comments:

Post a Comment

غیر اخلاقی تبصرے حذف کر دیے جائیں گے اپنا نام ضرور لکھیں تاکہ جواب دینے میں آسانی ہو