Thursday 7 March 2013

میرا وطن

یہاں کھانا  نہیں  ہے اس لئے پیار  سے پیٹ بھر لیتے ہیں نل میں  پانی نہیں اتا اس لئے سیٹیی کی آواز  سے ہی کام چلاتے ہیں 
مکان تنگ ہیں اس لئے  دل کھلے ہونے کا دعوا کرتے ہیں  
یہاں ماسٹر ڈگری والے کو نائب قصد کی نوکری ملتی ہے 
اور اخبار صرف روٹیاں لپیٹنے کے کام اتا ہے 
یہاں کا  ٹیلنٹ سارا بیرون ملک چلا جاتا ہے  جو نہ جا سکے اسے قدردان اٹھا کر لے جاتے ہیں 
جو گھر سے نکلتا ہے واپسی کی امید نہیں رکھتا 
حفاظت صرف بڑے لوگوں کی   ہوتی ہے 

غریبوں کے بچے ٹریفک میں پھنسے رکشوں میں پیدا ہوتے ہیں 
   

ہمارا پاسپورٹ دیکھتے ہی ہر ملک کے حکام کو دہشت گرد نظر آتے ہیں
ہاں یہ سب ہے مرے ملک میں یہ ہی سب کچھ ہے 
الله خیر کرے گا یار 
ہاں وہی کرے گا ہم کو کیا ضرورت ہے  کچھ کرنے کی
اس کا ملک ہے تو کیوں کفر کرنے چلا ہے 
ہاں کل کھانا میرے سامنے تھا مگر الله  نے مرے منہ میں نہیں ڈالا 
 خدا نے آج تک اس قوم کی حالت نہیں بدلی 
نہ ہو خیال جس کو آپ اپنی حالت بدلنے کا 
پڑے  رہو سری زندگی سجدے  میں  کچھ نہیں ہونے والا 
اسی نے کہا ہے جب اذان ہو تو کام چھوڑ کر آؤ مگر پھر زمین پر پھیل جاؤ اور تلاش کرو 
بیٹھے بیٹھاے  تو کسی کو نہ ملا تھا اور نہ شکوہ کرنے سے 
أو آج اس رب سے مانگیں اور پھر جان لڑا دیں جیسا بھی ہے یہی ہمارا ملک ہے ہم نہ ٹھیک کریں گے تو کون کرے گا

No comments:

Post a Comment

غیر اخلاقی تبصرے حذف کر دیے جائیں گے اپنا نام ضرور لکھیں تاکہ جواب دینے میں آسانی ہو