Tuesday 26 February 2013

دیکھتے ہیں یہ اذیت بھی گوارا کر کے

باتوں باتوں میں بچھڑنے کا اشارہ کر کے
خود بھی رویا وہ بہت ہم سے کنارہ کر کے
سوچتا رہتا ہوں تنہائی میں انجام خلوص
پھر اسی جرم محبّت کو دوبارہ کر کے
جگمگا دی ہیں تیرے شہر کی گلیاں ہم نے
اپنے ہر اشک کو پلکوں پے ستآرہ کر کے
دیکھ لیتے ہیں چلو حوصلہ اپنے دل کا
اور کچھ روز تیرے ساتھ گزارا کر کے
ایک ہی شہر میں رہنا اور ملنا بھی نہیں
دیکھتے ہیں یہ اذیت بھی گوارا کر کے

No comments:

Post a Comment

غیر اخلاقی تبصرے حذف کر دیے جائیں گے اپنا نام ضرور لکھیں تاکہ جواب دینے میں آسانی ہو